Past and Future of Balochistan in Pakistan
Is Balochistan Under Attack???
At least 11 coal miners shot dead in Balochistan’s Mach area after being kidnapped
پوچستان: آج اور کل بلوچستان من ناقابل برداشت از توان سے دوچار ہے اس کا انداز ها گانا ہو تو ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان کی 2005 اور 2009 ، کار پورتوں پر نگاہ ڈالیے اور اگر اس کے بعد کی بات سمجھ میں نہ آئے تو مستی 2011ء میں
حقائق کی تفتیش کے لیے کمیشن کے اراکین کی مرتب کر اور پوسٹ ملا کہ کچھ اس میں جو زکات اٹھائے گئے ہیں۔ ان میں سے چند یہ ہیں
صوبے کے تمام حصوں سے جبری گمشدگیوں کی اطلاعات موصول ہونے کا سلسلہ جاری ہے ۔ سیکورٹی ایجنسیوں کی فیم تایم کر دو تو میں نے متعد در مشهد و افراد کی رہائی کو یقینی بنانے کے معاملے میں کوئی پیش رفت نہیں
ہوئی ۔ جبری گمشدگیوں کے واقعات کی تحقیقات کے لیے تقلیل دیا گیا میشن بڑی حد تک غیر موثر رہا ہے۔ و ایران مقامات پر سڑک کے کنارے ہجر می شود و افراد کی مسخ شدہ و امان بر آمد ہونے کا نیا اور یہ ایمان ان سلسله شروع ہو گیا ہے ۔ ان میں کئی ایسے واقعات شامل ہیں ۔ جن میں گواہوں نے مقتول کو اغوا کرنے کا ذمے دار ریاستی اداکار ان کو مخم رایا تھا۔ سی آئی اے کی بھی میں نہیں کی گئی ۔ چیک پوستو اس پر متعین ان کی اہلکارول
کے ناروا رویے کی متحد و شکایات موصول ہوئی ہیں ۔ ایسا معلوم ہوتا ہے کہ سول انتظامیہ سے نمائندگی کے لیے منتخب کیا گیا تھا اپنے اختیارات سے دستبردار ہو گئی ہے ۔ سیکورٹی فور سمت خود کو سیا کی حکومت یا عدلیہ کے سامنے جواب دو اور لائق احتساب نہیں سمجھتیں ، اور یہ وہ سول انتظامیہ کے ساتھ تعاون کرنا ضروری سمجھتی ہیں۔ نامیاتی گفت و شنید با مذاکرات کی بجائے طاقت کے استعمال کو تری دی جارہی ہے ٹھوں انسان جماعت کے لیے بلوچستان ہی میں کیے گئے وعدے ، پونی و مسائل کے عملے کی تحقیقات، جبری طور پر غائب کیے گئے افراد کی دہائی ، لوگوں کے لیے معاشی مواقت اور اندرون ملک نقل مکانی کرنے والوں کی بحالی اور آباد کا ابھی تک محش وعدے ہیں ۔ اس سلسلے میں کوئی نمایاں پیش رفت نہیں ہوئی۔ سونے میں شدید خوف کی فضا پائی جاتی ہے بالخصوص ان لوگوں میں ان کے رشتے اور اپنے ہیں یا جبری گمشدگی کے بعد رہا ہو ئے ہیں ۔ اوگ اس خوف سے مقدمات کی پیروی کرنے سے گرمیاں ہیں کہ ان کے خاندان کے دیگر افرید کو نشانہ بنایا جا سکتا ہے۔ اور انسانیت اور عقیدے کی باو می نگارگری کتاب سے واقعات معمول کا حصہ بن چکے ہیں۔ نشانہ بنانے والوں میں انسان اور ڈا سٹر وان جیسے پیشہ اور بار بین اور تاجر شامل ہیں ۔ م ند ہیں اقلیتی طبقوں کے افراد نے مار کرنے کانا اور اغواء برائے توان جیسے واقعات کے باعث شد بر عدم تحفظ کا اظہار کیا ہے ۔ سلامتی کے بارے میں تحفظات کے پیش نظر این لوگوں نے اپنے بچوں کو اسکول سے اٹھا لیا ہے ۔ حالتی تحفظات کو مد نظر رکھتے ہوئے متمول ہندو ، اتمہ کیا اور نزارہ شیعہ اہ سے نقل مکانی کر کے بیرون ملک چلے گئے ہیں ۔ نشانہ بنے والی پر اور بچوں کے ادارے غریب او کو تھے یا دیگر صوبوں میں ختم ہو گئے ہیں۔ انا بلوچستان نشانه غیر باور آباد کاروانے کا کوئی نماز یا دو نشانہ بنایا گیا ہے ۔ کئی اشنایان میں فی علاقوں سے آباد ہی اس کا صفایا کر دیا گیا ہے۔ صوبے میں اغواء برائے تاوان کے واقعات میں کم از کم 18 دلم گروہوں کے ملوث ہونے کی اطلاعات ہیں۔ لوگوں میں یہ تصور عام ہے کہ علمین
جرائم میں ملوث گروہوں اور افراد کو سیاستدانوں اور سیکورٹی فورسز کی حمایت حاصل ہے۔ انسانی حقوق کے مما فتشین اور سی کے کارکنوں کو تحت لوگوں کے حقوق کی آواز بلند کرنے اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو اجاگر کرنے کے باعث نشانہ بنایاگیا۔ ای ترکی بی کا کہنا ہے کہ آنر 2009 میں اس کی مرتب کردہ سفارشات پر غور کیا جاتا اور نیک نیتی سے ان پر عمل کیا جاتا تو ان حالات مزید خراب نہ ہوتے۔ 2006 ء میں تو اب کیر بھی اپنے ساتھیوں سمیت قتل کیے گئے۔ وہ ایک ایسے بھی تھے جو اس ملک کے ورم رو قانع
ہے اور پوچستان کے گورنر بھی۔ دوسرے لفظوں میں یوں کہیے کہ و یه قاتی سے معتقدار میں لوگوں میں سے تھے ۔ نتھیار والی کو وزیر دفاع کے عہدے
پر قائنز تو کسی بنانا، سی پیک میں بھی نہیں کیا جاتا۔ تو کیا پاکستان اس سے بھی کیا گزر رہا ہے ؟ یہ کیسے ممکن ہوا کہ راتواں رات کو قاتل کا ایک پرانا ساتھی غدار ٹھہرایا گیا اور نامعلوم سمت سے آنے والی موت اس کا مقدر ہوئی ۔ بلو چستان کے حوالے سے نواب اکبر بھی کا بیانہ کتنی کتنا بڑا واقعہ تھا اس کا بھارت مشته ر یان کو شاید ابھی تک اندازہ نہیں اور اب ایک بار پھر جنرل مشرف نے نہایت توہین آمیز انداز میں اس ٹی کو ” بجانب محمر کیا ہے۔ کسی پوت کی جبکہ کھڑے ہو کر دیکھے اور یہ سوچتے کہ یہ سب کیا کہ ہم پر مر گیا تو ہم سا طرح محسوسی کر تے؟ ہم نے اسی طور مشرقی پاکستان کو علیحدگی کی طرف و خلیات اور ایک بار پھر ہم ہیں کہ رہے
حقوق انسانی کمیشن کی2011 کی اس رپورٹ کو پڑھے تو یوں محسوس ہوتا ہے پہیئے ہم کسی ایسے زمانے میں زندو ہیں جہاں مقتدر قوتوں کا تعلم حرف آخر ہے۔ جسے چاہیں اذیتیں دے کر ان کے کمرو ہیں اور چھ درست شد هاشمی اور اور تم پیار کی علا قوں میں بھی دی جائیں اور گھر والوں کی کا میں وروانے پر بھی رہیں کہ کب ان کی صورت دکھائی دے گیا۔ اب ان کے قدموں کی آہٹ سنائی دے گی۔ تشدو ، تو ہین اور ایک تاریک مستقبل پلو نو جوانوں کا مقدر ہو چکا ہے اور اگر وہا سے بدلنے کی کوشش کر ہیں تو یہ ان کا
تا ہے ۔ مین نے 2009 ء میں بھی 12 نکات پر مشتمل سفارشات پیش کی تھیں لیکن انہیں درخور اعتنانہ سمجھا گیا۔ کمیشن نے اب 2011ء میں بھی 18 نکات پر مشتمل سفارشات مرتب کی ہیں جنہیں متعلقہ حکام کو ارسال کیا جا چکا ہے اور عوام کو ان سے آگاہ کرنے کے لیے ر پو ر ٹ میں شامل کیا گیا ہے۔ ان نکات کو اگر اختصار سے بیان کیا جائے تو وہ کچھ یوں ہیں کہ: پر جبری گمشدگیوں کا غیر قانونی در این کار قانون کی حکمرانی کی مکمل نفی ہے اور اسے فوری طور پر بند ہو نا چاہیے۔ اور صوبے میں کام کر نے والی تمام سیکورٹی فور ستر کو سول کنٹرول میں لایا جائے۔ قانون نافذ کرنے والے اداروں کی جانب سے ہونے والی پر کارروائی قانون کی حکمرانی کے اندر اور سول انتظامیہ کی زیر نگرانی ہوئی ہوا ہے۔ صوبے میں پولیس کے فرائشی پولیس کو واپال تولیش کیے جان ہیں ۔ ما با تمام کاروان کے غیر قانونی اقدامت کی بنیادی وجہ ان کو حاصل اشتا ہے اگر یہ اعران امیدواری کر دیا جائے کہ غیر قانونی اقدامات پر ھے ؟ ار ان کو سزاے تحفظ حاصل نبینا ہو گا تو غیر قانونی اقدامات میں پڑ سے پنانے پر بھی واقع ہو گیا۔ قانونی طور پر مجاز حکام کے علاوہ کسی کو بھی کسی فرد کو اپنی تو میں میں نہیں لینا چا ہے۔ ترمی حراست فرو کو جلد از جلد اس پر نئے راستے آگاہ کیا جائے اور آئینی تقاضوں کے مطابق اسے 24 گھنٹوں کے اندر عدالت میں پیش کیا جائے۔ لاپتہ فرد کی لاش بر آمد ہونے کے ہر واقعے کی عدالتی تحقیقات کی جائے اور عوام کو ر پورٹ سے آگاہ کیا جائے۔ متاثرہ افراد کے اہل خانہ کو دباو نہ بھی ادا کیا جائے ۔ اعلی عدلیہ ما تحت تر آنتوں کو ہدایات جاری کر سکتی ہے کہ وہ حقوق کی طاقت ور تر بیان کے مقدمات سننے میں مر گرمی کا مظاهر مامور کیا۔ ا نشان زرو د پلاکتوں اور اغوا برائے تاوان جھیے گھناؤنے جرائم میں ملوث ریاستی اداکاروں کو سیاستدانوں اور حفاظتی اداروں کی جانب سے تحفظ کے خلاف شکایات کی تفتیش کی جائے اور مستانی عوام کے سامنے لائے جائیں۔ جو فرد بھی مجرم است :وات قرار واقعی سزادی جائے۔
حکومت نشانہ بنے والی آباد ایوان کے ساتھ مشاورت کر کے اس امر کو یقینی بنائے کہ ٹارگٹ کلنگ کی روک تھام کے لیے تمام ممکنہ اقدامات اٹھائے جائیں گے ۔ اقلیتی نہیں پیر اور یوں کی معیار کا ہوا اور ابھی ان کو تنگ فرا می کیا جائے اور ان مہر اور بچوں کو حفاظت کا یقین دلایا جائے ۔ دار با تی ال کارواں کے تشدد کا نشانہ بننے والے تمام متاثرین کو مناسب اور فی الفور معاو تحیہ ادا کیا جائے۔ بلوچستان آنے پہلے سے کہیں ان کا دور هم خوردہ ہے۔ اسی کے پار سے مثال ہیو من راس کمیشن کی پہلے کی سفارشات
سے بے اعتنائی برتی گئی لیکن اس وقت آمریت تھی۔ تم بہت تی شراہواں کو آمریت کے نام آتے تھے لیکن گزشتہ ساڑھے تین پر اس سے ملک میں جمہوریت ہے۔ بلوچستان میں ایک منتخب حکومت ہے۔ وزیراعظم بلوچستان ہی کا ذکر کرتے رہتے ہیں ۔ لیکن مشکل یہ ہے کہ بلوچستان کے معاملات شاید ان کے ہاتھ میں تھا
ہیں ۔ جمہوری حکومت کے دور میں ہیومن رائٹس کمیشن بلو چستان کے دور سے کر چکا ہے۔ کمیشن کے دو بلوچ میری کی تلاش میں قتل کیے جا چکے ہیں۔ کمیشن دو مرتبہ اپنی سفارشات پیش کر چکا ہے۔ حکومت کو آخر کس بات
کیا روز کا جب میں بلوچستان بچانے کے لیے بھی سفری دستاویزات کی ضر ور منٹ پڑا تو اور تم کو منہ میں جک آزادی سے شہید وال کی یادگار کے سامنے شرمساری کا بوجھ اٹھائے اور سر جھکائے کھڑے ہوں ! ہم نے تیاری سے بھی نہ دیکھنے پر کمر کیوان باند دیدار کیا ہے؟
Police authorities said the miners were on the way to work when armed militants kidnapped them and took them to the nearby mountains. Moazzam Ali Jatoi, an official with the Levies Force, said six of the miners were dead on the spot, and five who were critically wounded died on the way to a hospital.

Jatoi said an initial investigation revealed the attackers identified the miners as being from the Shia Hazara community and the gunmen took them away for execution, leaving others unharmed.
No group immediately claimed responsibility for the attack.
Past and Future of Balochistan, Pakistan. Here is a short description of Province of Pakistan known as Balochistan or Baluchistan is an arid, mountainous region in the Iranian plateau in Southwest Asia; it includes part of southeastern Iran, western Pakistan, and southwestern Afghanistan. The area is named after the numerous Baloch tribes, Iranian peoples who moved into the area from the west around 1000 AD. All natives are considered Balochi even if they do not speak the Balochi language; Pashto, Persian, and Brahui languages are also spoken in the region. The southern part of Balochistan is known as Makran. but nowadays after President Musharraf Era it was destroyed by planned conspiracy, Bugti was killed by Musharraf and after his killing, many tribes of Balochistan (Bugtis) became against Federal Govt. of Pakistan, and in the time of present Govt. Hazara people were killed by terrorists, what will happen if this situation will continue similarly, pray for peace in Pakistan and the Islamic World.
Note: This article was originally published on our related blog. We have merged content from our educational subdomains to provide easier access in one place. The original post is still available at: https://videos.urdutubes.com/2021/01/past-and-future-of-balochistan-in-pakistan.html
All content is owned and authored by us, and redistribution or reuse is not allowed without permission.
Note: This post is part of our content merger from multiple educational subdomains. To access the original content, visit: books.urdutubes.com for book-related content, PDFs, and downloads, or videos.urdutubes.com for video-related posts. All content is owned and authored by us, and redistribution or reuse is not allowed without permission.