سائنسدانوں نےسیاروں کی دریافت میں بڑی کامیابی حاصل کر لی ، ناسا کے ماہرین فلکیات نے نظام شمسی سے باہر زمین جیسا سیارہ دریافت کرلیا ۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق امریکا کے خلائی تحقیقی ادارے ناسا نے نظام شمسی سے باہر زمین جیسا سیارہ دریافت کرلیا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے سیارے کے محل وقوع سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ اس کادرجہ حرارت زمین سے ملتا جلتا ہوگا۔ تفصیلات کے مطابق گزشتہ دس سالوں میں ناسا کے کیپلر خلائی دوربین کے ذریعے پائے جانے والے 2600 سے زیادہ ایکسپو لینٹ میں سے نیا دریافت سیارہ ہمارے اپنے سیارے زمین کے سائز اور درجہ حرارت میں سب سے زیادہ ملتا جلتا ہے۔ ایکسپلینٹ وہی ہیں جو ہمارے نظام شمسی سے باہر سیاروں کا پتہ چلانے والے سائنسدانوں نے حال ہی میں کیپلر کے ذریعہ جمع کردہ آرکائیو ڈیٹا میں کرہ ارض کی طرح کے ایک سیارے کا پردہ فاش کیا ہے۔
ماہرین فلکیات کے ذریعہ جمع کردہ معلومات کے مطابق یہ سیارہ زمین سے 1.06 گنا بڑا ہے اور اس زمین کو سورج سے ملنے والی روشنی کی مقدار بھی 75 فیصد ہے۔ اس دریافت سے پتہ چلتا ہے کہ ایکوپلاینیٹ کی سطح کا درجہ حرارت زمین کی طرح ہوسکتا ہے۔ کیپلرسی 1649 کے نام سے موسوم سیارہ قابل رہائش زون کے اندر واقع ہے جس کا مطلب ہے کہ یہ بالکل ٹھیک اتنے فاصلے پر موجود ہے جہاں اس کی سطح پر مائع پانی موجود ہوسکتا ہے جس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ یہاں زندگی ممکن ہوسکتی ہے ۔ جتنا فاصلہ سورج کا زمین سے ہے اتنا ہی یہ بھی ستارے کے قریب ہے ۔ کیپلرسی 1649 ستارے کے گرد مدار مکمل کرنے میں 19.5 زمینی دن لگتے ہیں۔ اس کا یہ بھی مطلب ہے کہ ماحول سے تابکاری کے شعلوں سے کرہ ارض کو نقصان پہنچ سکتا ہے جس سے کسی بھی ممکنہ جان کو خطرہ لاحق ہوتا ہے۔ لیکن اب تک ایسا کوئی آثار نہیں ملا ہے۔یہ بات اہم ہے کہ زمین جیسے سیاروں کی تلاش کے لیے کیپلر نامی دوربین خلا میں موجود ہے، جو گزشتہ کئی برسوں سے یہی کام کر رہی ہے۔ اس سے قبل کیپلر 452 بی نامی سیارہ دریافت کیا گیا تھا، جو زمین سے ساٹھ فیصد بڑا ہے اور اس میں دو بڑے آتش فشاں ہیں۔ وہاں ایک سال 385 دنوں کا ہے۔ تاہم اس سیارے پر کشش ثقل زمین سے دوگنی ہے۔محققین اس سیارے یا اس کے ماحول کے بارے میں زیادہ نہیں جانتے ہیں ، جو کہ اس کے درجہ حرارت کا تخمینہ بدل سکتے ہیں ۔تاہم اس کے بارے میں مزید دریافت کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔